ٹرک یونین کرگل کا چکہ جام ہڑتال،تعمیراتی سرگرمیاں متاثر

وی ایل نیوزڈیسک//1جولائی//
ٹرک یونین کرگل نے گذشتہ جمعرات سے چکہ جام ہڑتال شروع کردیا ہے ۔ جس کے سبب کرگل ضلع میں تعمیراتی سرگرمیوں سمیت دیگر روزمررہ کاموں پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں ۔

ٹرک یونین کے صدرمحمد ادریس نے ہمارے نمایندے سے ہڑتال کی وجوہا ت بیان کرتے ہوئے کہا کہ ضلع کرگل میں کام کاسیزن بہت ہی مختصر ہے ،ایسے میں ضلع انتظامیہ بار بار گاڑی مالکان کے خلاف جرمانہ عائد کرکے رکاوٹ ڈالاجارہاہے جس کو لیکر ہم احتجاج کررہے ہیں ،ہم چاہتے ہیں کہ مائننگ بلاک کا مسئلہ جلد حل کرے اور گاڑیوں کو بلارکاوٹ چلنے کی اجازت دیں ۔

انہوں نے کہا کہ کرگل ضلع کے بہت سارے کان مالکان غیر قانونی طور پر ریت اور بجری فروخت کرتے ہیں اورجب ہم ریت اور بجری گاڑیوں میں بھر کر لاتے ہیں تو محکمہ مائننگ ہمارے خلا ف کاروائی کرکے بھاری جرمانہ عائد کرتے ہیں اس طرح پانچ ہزار کے معمولی کام کے لئے 20ہزار روپئے کاجرمانہ بھرناپڑتاہے۔

* Click to Follow Voice of Ladakh on WhatsApp *

انہوں نے کہا کہ ضلع انتظامیہ نے ابھی تک مائننگ بلاک یعنی کان کنی کی نشاندہی نہیں کی ہے اور نہ ہی موجودہ کانوں سے تعمیراتی سازوسامان لینے کے لئے پرمیشن دی ہے ۔اور کرگل ضلع کے اکثر کانوں سے غیر قانونی طور پر ریت اور بجری مہنگے داموں فروخت کئے جارہے ہیں ۔لیکن متعلقہ محکمہ اور پولیس غیر قانونی کانوں کے خلاف قانونی کاروائی کرنے کے بجائے گاڑیوں پر بھاری جرمانہ عائد کر رہے ہیں ۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم سیزن میں اتنا منافع نہیں کماتے جتنا جرمانہ عائد کرتے ہیں ۔ جس کولیکر ہم احتجاج ہڑتال کرنے پر مجبور ہیں۔انہوںنے کہا کہ جب تک ہمارے مطالبات پورانہیںہوتاہم قانونی طریقے سے احتجاج کرتے رہیں گے۔

یادرہے ٹرک یونین کے ہڑتال کے سبب سرکاری تعمیرات سمیت غیرسرکاری تعمیرات کے لئے ضروری سازوسامان کی قلت پیداہوئی ہے جسے ضلع میں تعمیرات کے کام کاج پر منفی اثر مرتب ہوئے ہیں۔اس سلسلے میں آج مصلیٰ امام خمینی میں نمازجمعہ کے خطبہ کے دوران حجتہ الاسلام شیخ حمید ناصری نے بھی ضلع میں تعمیراتی سازوسامان کی قلت پر حکومت کو آڑے ہاتھو ں لیا اور فوری طور اس مسئلے کو حل کرنے پر زوردیا۔

0 Comments

Leave a Reply

XHTML: You can use these tags: <a href="" title=""> <abbr title=""> <acronym title=""> <b> <blockquote cite=""> <cite> <code> <del datetime=""> <em> <i> <q cite=""> <s> <strike> <strong>