صرف سکولوں اور ٹیویشن سنٹروں کو بند کرنے کی منطق سمجھ سے بالاتر

کرگل 30دسمبر/سید ہاشم رضوی /کوویڈ کی تیسری لہر کی صورتحال سے نمٹنے کی مفروضہ پر انتظامیہ نے سکولوں او ر کوچینگ سنٹروں کو بند کردیا ہے جبکہ سرکاری سطح پر اجتماع اور پروگرام جاری ہے اسی طرح مارکیٹوں اور پارکوں میں لوگوں کی بھیڑ دیکھی جاسکتی ہے۔ جن میں لوگوں کی اچھی خاصی تعداد شرکت کررہے ہیں ۔ عوامی حلقوں میں انتظامیہ کی مذکورہ حکمت عملی موجب بحث و گفتگو بنی ہوئی ہے ۔

درایں اثناء وائس آف لداخ سے گفتگو کرتے ہوئے بچوں کے والدین نے شکایت کی کہ جموں میں کوچینگ سنٹروں پر کسی قسم کی پانبدی نہیں ہے اور مرفہ افراد کے بچے وہاں کسی بھی رکاوٹ کے بغیر حصول علم میں مصروف ہیں جبکہ مقامی سطح پر غیر منطقی رکاوٹیں کھڑا کرکے غریب طبقہ کے بچوںکو اس فیض سے محروم رکھنے کی اقدامات اٹھانے میں کسی قسم کے کمی نہیں چھوڑ رہے ہیں جو بہت ہی قابل تشویش ہے۔

دوسری طرف متعدد لوگوں نے وائس آف لداخ کوبتایا کہ یہی بچے گلی کوچوں اور اپنی محلوں میں کسی رکاوٹ اور فاصلے کے بغیر دن بھر ایک دوسرے سے مل جل کررہ رہے ہیں اور ابتک کسی بھی جگہ سے کوویڈ کی پھیلاﺅ کی خبر نہیں ہے۔

بعض لوگ انتظامیہ سے یہ سوال ہے کرتے ہیں کہ سردیوں کے مہینوں میں خطہ لداخ قدرتی طور محصور ہوجاتی ہے اور اس میں دوسرے قسم کی پابندیاں لگاکر خطہ کو ایک کھلی جیل میں تبدیل کرکے سرکار کس قسم کی نتائج حاصل کرنا چاہتی ہے؟ اور لوگوں کی ایک بڑے حلقے کا یہ ماننا ہے کہ یوٹی انتظامیہ ایسا تاثر دینے کی کوشش کررہی ہے کہ سکولوں اور کوچنگ سنٹروںکو بندکرکے تمام خطرات ختم ہوجائیں گے ۔جبکہ دوسری طرف سرکاری سطح پر تقریبات بھی مسلسل ہورہی ہے جن میں اچھی خاصی تعداد میں لوگ شرکت کررہے ہیں۔

ضلع انتظامیہ کی جانب سے جاری کردہ نئی ایس او پیز میں سکولوں اورٹیویشن سنٹروں کو چھوڑ کرباقی تقریبات میں لوگوں کی اجتماع میں50فیصد کم کرنے کی ہدایت دی ہے ۔والدین مطالبہ کررہے ہیں کہ ٹیویشن سنٹروں کو 50فیصد کی کمی کے ساتھ شروع کرنے کی اجازت دیں تاکہ انکے بچے بھی تعلیم سے مستفید ہوجائے۔

0 Comments

Leave a Reply

XHTML: You can use these tags: <a href="" title=""> <abbr title=""> <acronym title=""> <b> <blockquote cite=""> <cite> <code> <del datetime=""> <em> <i> <q cite=""> <s> <strike> <strong>