عبوری صوبہ بننے سے مراعات نہیں ملے گی- ناشاد

ایجنسیز/سابق سپیکر صوبائی اسمبلی حاجی فدا ناشاد نے کہاہے کہ ہماری سابق صوبائی اسمبلی نے وفاق سے آئینی حقوق مانگے تھے اس بابت کئی قراردادیں بھی پاس کی گئی تھیں۔

بعد میں آل پارٹیز کانفرنس نے بھی اسمبلی کی قراردادوں کی حمایت کی تھی  سرتاج عزیز کمیٹی نے اسمبلی کی قراردادوں اور اے پی سی کے اعلامیے کی روشنی میں اپنی  رپورٹ میں گلگت بلتستان کو آئینی حقوق کی فراہمی کی سفارش کی تھی۔

لیکن موجودہ صوبائی اسمبلی نے سابقہ اسمبلی کی تمام قراردادوں کے برعکس وفاق سے عبوری صوبہ مانگاجس پر بڑی حیرانگی ہوئی ۔ صوبہ بننے کی صورت میں وفاقی حکومت گلگت بلتستان کے عوام کو وہ تمام سہولیات اور مراعات دینے کی پابند ہوگی۔

جو ملک کے دوسرے صوبوں کے عوام کو حاصل ہیں ۔آئینی صوبے کے عوام کوملنے والی مراعات کا ذکر آئین میں بھی موجود ہے لیکن عبوری صوبے کے لوگوں کووہ مراعات اور سہولیات نہیں مل سکتیں۔

جو ملک کے چاروں آئینی صوبوں کے عوام کوحاصل ہیں عبوری صوبے کے عوام کو کیا کچھ ملنا ہے یہ حکومت کے اوپر منحصرہوتا ہے آئینی صوبہ چھوٹا ہویا بڑا

اس کے عوام کودیگر مراعات اور سہولیات کی فراہمی کے ساتھ ساتھ سینٹ میں برابری کی بنیاد پر نمائندگی دینا بھی حکومت ریاست کی ذمہ داری ہوتی ہے ۔ملک کا سب سے بڑا صوبہ پنجاب اور سب سے چھوٹا صوبہ بلوچستان ہے مگر ایوان بالا میں دونوں صوبوں کو برابر نمائندگی دی گئی ہے

عبوری صوبے کے لوگوں کو وہ مراعات نہیں ملیں گی جو آئینی صوبے کے لوگوں کو دستیاب ہوتی ہیں۔

0 Comments

Leave a Reply

XHTML: You can use these tags: <a href="" title=""> <abbr title=""> <acronym title=""> <b> <blockquote cite=""> <cite> <code> <del datetime=""> <em> <i> <q cite=""> <s> <strike> <strong>