ہم کسی جج کے خلاف سپریم کورٹ نہیں گئے،پراسس کی خلاف ورزی پرگئے.وزیراعلیٰ

ایجسیز/وزیراعلیٰ خالدخورشید نے کہا ہے کہ ہم کسی جج کے خلاف سپریم کورٹ نہیں گئے ہیں ہرکوئی ہمارے لئے قابل احترام ہے ہم پراسس کی خلاف ورزی پرسپریم کورٹ گئے ہیں ججوں کی آخری سمری پرگلگت بلتستان کے ہرفرد کواعتراض ہے۔

انہوں نے بدھ کے روزقائدحزب اختلاف کی تقریر کے جواب میں ایوان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے تین ججوں کوکنفرم کرنے کی سمری بھجوادی تھی مگرسزادینے کے لئے کنفرم کرنے کی بجائے ایک سال کی توسیع دی گئی یہ بتانے کے لئے کہ وفاق میں ہماری حکومت ہے اورپاورفل ہیں ہم سپریم کورٹ میں اس لئے گئے ہیں کہ جب تمام پراسس مکمل تھا توکنفرمیشن کیوں نہیں ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ قائدحزب اختلاف نے اپنی تقریر میں ایک بہت ہی خطرناک بات کی ہے کہ پی ڈی ایم کے ججز جبکہ ججزتوآزادہوتے ہیں کسی پارٹی کے نہیں ہوتے ہیں۔

* Click to Follow Voice of Ladakh on WhatsApp *

انہوں نے کہا کہ قائدحزب اختلاف نے سب کچھ بتایا مگریہ نہیں بتایا ججوں کی تقرری کاپراسس کیسے ہوا اورہم عدالت کیوں گئے انہوں نے کہا کہ پی پی نے اپنے دورمیں جج بھرتی کئے ہم نے کبھی نہیں کہا کہ یہ پی پی کے جج ہیں ہم نے سب کوعزت دی اگرججوں کے فیصلوں سے اختلاف کرکے ججوں کی سروس کافیصلہ کرنا ہے تو پھر جوڈیشری تباہ ہوگی پھر ہرحکومت بیٹھ کرفیصلہ کریگی کہ یہ فیصلہ درست نہیں ہے اس لئے اس جج کوفارغ کرو،انہوں نے کہا کہ تین معززجج بھرتی ہوئے تھے ان کومستقل کرنے کی بات تھی اورمجھے پیغام دیاگیا جس میں اپوزیشن لیڈربھی شامل تھے کہ ہم نے ان ججوں کوکنفرم نہیں کرنا ہے اس کے بعدیہ لوگ وفاق تک بھی گئے۔

انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم (13)تیرہ جماعتوں کامجموعہ ہے ہم کس کس سے بات کریں۔انہوں نے کہا کہ ہماری کوئی آئینی ضمانت نہیں ہے ایک ایگزیکٹوآرڈرپرپورانظام کھڑاہے اس لئے وفاق صرف گلگت بلتستان کی حد تک پاورفل ہے۔

انہوں نے کہاکہ انہیں اتنی عجلت تھی کہ سب کچھ بائی پاس کرکے13تاریخ کوگورنرآفس سے سمری بھجوادی گئی14تاریخ کوسمری وزارت امورکشمیر یعنی15تاریخ کوسمری منظورہوئی اور16تاریخ کونوٹیفکیشن جاری کردیاگیا ہم سپریم کورٹ یہ پوچھنے کے لئے گئے ہیں کیا اس پراسس میں حکومت گلگت بلتستان کاکوئی سٹیک ہے یانہیں ہے کیاگلگت بلتستان میں جو کچھ بھی کرناہوگا توگورنرآفس سے ایک خط جائیگا اوروزیراعظم اہم فیصلے کریگا۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ کاعہدہ پی ڈی آئی کاکوئی ذاتی عہدہ نہیں ہے کل کوئی اوراس عہدے پرآئیگا ہم سپریم کورٹ سے یہ پوچھ رہے ہیں کہ گلگت بلتستان میں ججز کس پراسس کے تحت تعینات ہونگے ہم نے سپریم کورٹ سے ایک قانونی سوال پوچھا ہے کہ جی بی حکومت کااس میں کوئی سٹیک ہے کہ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ سپریم اپیلیٹ کورٹ میں کیس کی سماعت کے حوالے سے میں کچھ نہیں کہتا مگر کیاپاکستان بھر میں کسی بھی اسمبلی میں اسمبلی کافیصلہ اسمبلی ممبران سے ہٹ کرکوئی اورکرسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ سپریم اپیلیٹ کورٹ میںسماعت سے قبل قائدحزب اختلاف اوران کے قائد نے یہ بیانات دینے شروع کردیئے کہ ہم اگلے سال وفاق کے ساتھ گلگت بلتستان میں بھی الیکشن کرائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اگرقائدحزب اختلاف چاہتے ہیں کہ اگلے سال الیکشن ہوں تو پھریہاں پرتبدیلی لائیں۔انہوں نے کہا کہ ہم عبوری آئینی صوبے کے لئے ڈھائی سال کی قربانی دینے کے لئے اس لئے تیارہوئے تھے کہ اس وقت قائدحزب اختلاف نے عبوری صوبے کی حمایت کے لئے وفاق کے ساتھ الیکشن کرانے کی شرط رکھی تھی انہوں نے کہا کہ عبوری صوبہ بھی نہ بنے اور ہم ڈھائی سال بھی قربان کریں یہ نہیںہوسکتا۔

انہوں نے کہا کہ حفیظ الرحمن اورقائدحزب اختلاف نے سابق وزیرامورکشمیرعلی امین گنڈاپور کے خلاف جوزبان استعمال کی تھی ہم نے وزیرامورکشمیر کائرہ کے خلاف ایسی زبان کبھی بھی استعمال نہیں کی ہے ہم نے ہمیشہ احترام سے بات کی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے میڈیکل کالج کے قیام کے لئے چھلمس داس کاانتخاب کیاتھا مگراس اراضی پرعوام کادعویٰ ہے انہوں نے کہا کہ میڈیکل کالج کے لئے500کنال زمین کی ضرورت ہے قائدحزب اختلاف وہاں کے لوگوں سے بات کریں ہم کل ہی وہاں پرمیڈیکل کالج شروع کرنے پرتیارہیں اگرمیڈیکل کالج کے حوالے سے مزید تاخیر ہوئی تو کالج کوکسی اورجگہ منتقل کرناہوگا یا پھر منصوبہ ختم ہوگا۔

0 Comments

Leave a Reply

XHTML: You can use these tags: <a href="" title=""> <abbr title=""> <acronym title=""> <b> <blockquote cite=""> <cite> <code> <del datetime=""> <em> <i> <q cite=""> <s> <strike> <strong>