نیشنل ہائے وے 301کی تعمیر سے متعلق عوامی خدشات

کرگل//سید ہاشم رضوی // کرگل زنسکار نیشنل ہائے پر توسیع وتجدید کا کام شد ومد سے جاری ہے۔اس سڑک کو سال 2013میں نیشنل ہائے وے کے طور پر منظورکیاتھا ۔یہ سڑک ضلع کرگل کے آدھ آبادی کو احاطہ کرتی ہے ۔ضلع کرگل میں یہ سڑک سب سے مصروف ترین سڑک کے طور پر دیکھاجاتاہے ۔ایک اندازے کے مطابق اس سڑک پر ہر منٹ میں دسیوں گاڑیاں آر پار گرزتی ہے ۔اس شاہراہ کی توسیع وتعمیر کو لیکر کچھ عوامی خدشات ہے جنکو بی ڈی سی چیئر پرسن ٹی ایس جی بلاک اور بی ڈی سی چیئر پرسن سانکو کے علاوہ مختلف لوگوں نے ہمارے نمایندے سے بات کرتے ہوئے بتائی۔

بی ڈی سی سانکو غلام مہدی شیخ نے بتایا ” ہم نے ضلع انتظامیہ اور این ایچ آئی ڈی سی ایل کے ذمہ داروں کو نیشنل ہائے وے سے متعلق اہم تجاویز دی تھی لیکن ان پر عمل درآمد نہیں ہوا۔ہم نے انہیں بتایا تھا کہ فرونہ کے مقام پر موجود لاسرلا پہاڑ کو ٹنل کے ذریعے فرونہ کو دراس سے جوڑا جائے۔ اس ٹنل کے کئی اہم فائدے لوگوں کو مل سکتے ہیں ۔ٹنل کی بدولت رابطہ سڑک کے علاوہ دریائے دراس کی پانی کو سینچائی کے لئے استعمال میں لایا جاسکتاہے ۔اس کے علاوہ سردیوں کے ایام میں جس وقت دریائے سورو میں پانی کی کمی ہوتی ہے دراس ندی کی پانی کو دریائے سورو میں ملایاجاسکتاہے تاکہ چھوتوک پروجیکٹ کو پانی کی قلت کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔وہیں اس ٹنل سے زنسکار اور سورو ویلی کے عوام کو سرینگر کا راستہ نزدیک ہوسکتاہے۔“

بی ڈی سی موصوف نے مزید بتایا ” ہم نے سرکار کو تجویز دی تھی کہ اشانہ تھنگ ٹرسپون سے کھاچن فرونہ تک موجودہ سڑک کے بجائے غیر زرعی اور بنجر زمین جو کہ خالصہ سرکارہے سے نیشنل ہائے وے کے اصول و قاعدے کے مطابق برابر 66فٹ بنایا جائے تاکہ مقامی لوگوں کے ساتھ ساتھ شاہراہ سے گذرنے والے گاڑیوں کو مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔انہوں نے این ایچ آئی ڈی سی ایل اور ضلع انتظامیہ پر الزام لگایا کہ ہمارے ان باتوں پر کوئی توجہ نہیں دی گئی اور اب سڑک کو محدود کرکے 66فٹ سے 40فٹ کر دیا ہے جبکہ33فٹ موجودہ سڑک ہے ۔ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ نیشنل ہائے وے ہے لہذا سرکار کوچاہئے اس سڑک کو آیندہ پچاس سالوں تک کی ضروریات کو مدنظر رکھکر تعمیر کرنے کی ضرورت ہے ۔ایسا نہ ہو کہ 10سال بعد پھر دوبارہ سڑک کو توسیع دیکر عوامی املاک کو نقصان پہنچائے۔“

* Click to Follow Voice of Ladakh on WhatsApp *

اسی طرح کی خدشات ٹی ایس جی بلاک کے بی ڈی سی چیئر پر سن حاجی طاہر بھی کررہے تھے۔حاجی طاہر نے الزم لگایا کہ ہل کاونسل کی غیر ضروری مداخلت کی وجہ سے نیشنل ہائے وے کو 66فٹ سے چالیس فٹ کردیا ہے جبکہ ہم نے مطالبہ کیاتھا کہ نیشنل ہائے وے کو سٹیٹ لینڈ سے بنایا جائے ۔انہوں نے کہا کہ موجودہ سڑک کو توسیع دینے کی صورت میںبہت سے لوگوں کے گھر بار اور آبائی زمین مکمل طور پر ختم ہوکر بے گھر ہورہے ہیں جس کو مد نظر رکھکر ہم نے مطالبہ کیاتھا کہ نیشنل ہائے وے کو خالصہ سرکار پر بنایا جائے تاکہ گاﺅں کے غریب عوام کے آشیائے اجڑ نہ پائے اورمیں آج بھی حکومت سے اپیل کرتاہوں کہ جتنا ممکن ہوموجودہ سڑک کو توسیع دینے کے بجائے دوسری طرف سے سڑک کو تعمیر کیاجائے ۔انہوںنے مزید کہاکہ نیشنل ہائے وے ہمیشہ گاﺅں کے باہر سے بنایا جاتاہے چونکہ آبادی کے بیچوں بیچ سے نیشنل ہائے وے بنانے سے حادثات رونما ہونے کا بھی خطرہ لاحق رہتاہے کیونکہ یہاں بہت سارے سکول اور ہسپتال سڑک کے کنار پر ہے ۔

ادھر سانکو بافرونہ اورکھاچن کے لوگوں نے بھی اپنی الگ الگ خدشات بیان کئے جن میں سڑک تعمیر کے دوران مقامی لوگوں کو پہنچ رہے مشکلات اور سانکو مین بازار کے بجائے دوسرے مناسب مقامات سے سڑک تعمیر کرنے کی تجاویز اور مطالبات کی ہے ۔وہیں بہت سارے لوگوں کا کہنا ہے کہ سڑک کو نیشنل ہائے وے رول کے مطابق 66فٹ تعمیر کرنے کی ضرورت پر زوردیا ہے ۔انکا کہنا ہے کہ اس سڑک پر آئے روز حادثات رونما ہوتے رہے ہیں ،نیشنل ہائے وے بنے کی صورت میں سڑک کو توسیع نہ دیاگیا تو حادثات میں مزید اضافہ ہوسکتاہے۔

ان باتوں کے پیش نظر ہم نے این ایچ آئی ڈی سی ایل کے جنرل منیجر کرنل اے کے شیو کمار سے براہ راست ملاقات کرکے مذکورہ بالامطالبات کو ان کے سامنے رکھے جس پر موصوف نے بتایا کہ کرگل زنسکار سڑک کو سال بھر کھلارکھنے کے لئے نیشنل ہائے وے پرآٹھ پکیجز کے تحت کام شدومد سے جاری ہے ۔اس پروجکٹ پر 1600کروڑ روپئے خرچ کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ نیشنل ہائے وے کی Spiceficationکے مطابق 2لائین والی سڑک کے لئے کم از کم 60فٹ یا 18 میٹر زمین کی ضرورت ہوتی ہے ۔کرگل زنسکار سڑک کو 8پکیجز میں تقسیم کیا ہے ۔اس طرح کرگل سے پہلا پکیج شروع ہوگا اور آخری پکیج پدم زنسکار کے ساتھ ختم ہوگا۔پکیج ایک سے لیکر 3کو چھوڑ کر باقی جگہوں پر سڑک کو 60فٹ کے حساب سے بنائی جارہی ہے چونکہ وہاں بستی کم اور زمین کو وسعت ہے ۔لیکن منجی ،ٹرسپون اور سانکو علاقوں میں آبادی زیادہ اور زمین کم ہے ۔اگر یہاں 60فٹ کے حساب سے سڑک بنایا گیا تو بہت سارے لوگ بے گھر ہوسکتے ہیں چونکہ سرکار کے پاس ان کو بسانے کے لئے زمین میسر نہیں ہے اس لئے یہاں 60بجائے 40فٹ پر اکتفاءکیا ہے ۔اس سلسلے میں عوامی نمایندوں کے ساتھ چیف ایگزیکیٹو کونسلر اور ڈپٹی کمشنر کے موجودگی میں کئی بار میٹنگیں بھی ہوئی ۔

اگرچہ یوٹی انتظامیہ نے دوسرے جگہ سے سڑک بنانے کی تجویز دی تھی لیکن اگر دوسرے جگہ سے سڑک بنانے کے لئے از سرنو سروے کرنے کی ضرورت تھی اورالگ ڈی پی آر بنانا پڑتااور سروے میں ہی دوسال کاوقفہ لگتا اس طرح یہ پروجکٹ کم ازکم 6سالوں کے لئے تاخیر ہوجاتا۔اسی طرح ایک اور تجویز بھی دی گئی کہ ان مقامات پر فلائے اوور تعمیر کیا جائے لیکن اتنے لمبے فلائے اووربنانا بھی چیلنج تھا اور اس کے لئے بھی الگ پروجکٹ تیار کرنا پڑتا اس طرح کئی سال لگ جاتے ۔ان سب باتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم نے سڑک کی چوڑھائی کو کم کیا ۔

National compensation actکے تحت متاثرہ لوگوں کو چارگنا معاوضہ دیاجائے گاجس کے لئے 180کروڑ روپئے پہلے ہی ڈپٹی کمشنر کرگل کے اکاونٹ میں جمع کردیا ہے ۔دراس سے فرونہ کے مقام پر ٹنل تعمیر کرنے کے سلسلے میں ابھی تک کونسل کی طرف سے تجویز نہیں آئی ہے اور اگراس سے متعلق پراپوزل آیاتو اس پر کاروائی کی جائے گی۔

0 Comments

Leave a Reply

XHTML: You can use these tags: <a href="" title=""> <abbr title=""> <acronym title=""> <b> <blockquote cite=""> <cite> <code> <del datetime=""> <em> <i> <q cite=""> <s> <strike> <strong>